لیاقت یونیورسٹی اسپتال اور لیاقت میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کی باہمی چپقلش کے باعث حیدرآباد میں اوپن ہارٹ سرجری شروع نہیں کی جاسکی جس کےباعث ہر سال سیکڑوں مریض دوسرے اسپتال پہنچنےسےقبل ہی انتقال کرجاتے ہیں۔

حیدرآباد(نمائندہ مقامی حکومت)سندھ حکومت کی جانب سے 2017 میں لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدرآباد کےسرجری یونٹ کو NICVD میں تبدیل کرنے سے امید ہوچلی تھی کہ اس یونٹ کو مزید توسیع دے کر بائی پاس اوراوپن ہارٹ سرجری شروع کی جائے گی، لیکن ایسا نہ ہوسکا بلکہ NICVD یونٹ ختم کرکے اسے قاسم آباد میں منتقل کردیا گیا تاہم اوپن ہارٹ سرجری شروع نہ ہوسکی۔لیاقت یونیورسٹی اسپتال حیدر آباد کے ایڈمنسٹریٹر نے کارڈیک سرجری شروع نہ ہونےکاذمہ دار لیاقت میڈیکل یونیورسٹی انتظامیہ کو قرار دیا۔لیاقت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر بیکارام کہتے ہیں کہ کئی بار اشتہار دیے لیکن سیلری پیکیج کم ہونے کے باعث کوئی آنے کو تیار نہیں۔لیاقت میڈیکل یونیورسٹی کی جانب سے کارڈیک سرجن کو تعینات کیے جانے کے بعد نہ صرف سول اسپتال کا شعبہ امراض قلب مکمل طور پر فعال ہو جائے گا بلکہ کئی قیمتی جانوں کے ضیاع کو بچایا جاسکتا ہے۔

متعلقہ خبریں