سندھ اسمبلی میں بلدیاتی نظام سے متعلق ترمیمی بل 2021 کثرت رائےسے منظور، ایم کیو ایم، پی ٹی آئی اور جی ڈی اے ارکان کا ایوان میں احتجاج، شور شرابا اور کارروائی کا بائیکاٹ کیا۔

کراچی(نمائندہ مقامی حکومت)سندھ اسمبلی میں صوبائی وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل2021 پیش کیا تو ‏اپوزیشن ارکان نے مخالفت کی اور شورشرابہ کرتے ہوئے نشستوں پر کھڑے ہو گئے۔اپوزیشن ارکان کا کہنا تھا کہ انہیں نئے بلدیاتی نظام سے متعلق اعتماد میں نہیں لیا گیا۔ احتجاج کے دوران اپوزیشن ارکان نے اسپیکر ڈائس کے سامنے پلے کارڈز اٹھا کر نعرے بازی کی اور کارروائی کا بائیکاٹ کر کے چلے گئے۔جس کے بعد ترمیمی بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ سندھ کے نئے بلدیاتی نظام کے تحت کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے زیر انتظام میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج سمیت عباسی شہید اسپتال، سوبھراج اسپتال، لیپروسی سینٹر اور سرفراز رفیقی اسپتال کا انتظام سندھ حکومت سنبھالے گی، تعلیم اور صحت کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا ہے۔لوکل گورنمنٹ ترمیمی بل2021 کے مطابق کراچی سمیت سندھ کے بڑے شہروں میں کارپوریشنز اور ٹاونز کا نظام ہو گا۔ یونین کمیٹیز کےوائس چیئرمینز ٹاؤن میونسپل کونسل کےرکن ہوں گے۔ٹاؤن میونسپل کونسل کےارکان میں سےمیئر، ڈپٹی میئر کا انتخاب ہوگا، پیدائش و اموات اور انفیکشز ڈیزیز کا شعبہ بلدیاتی اداروں سے واپس لے لیا گیا۔ کم از کم 50 لاکھ کی آبادی پر میٹروپولیٹن کارپوریشن ہو گی اور بلدیاتی نمائندوں کی مدت چار سال ہو گی۔

متعلقہ خبریں