کراچی واٹر بورڈ کی پرائیویٹائزیشن کے حوالے سے پھیلائی جانےوالی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ہے : پراجیکٹ ڈائریکٹر کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی
کراچی (نمائندہ خصوصی) آبادی کے لحاظ سے کراچی دنیا کے پہلے دس بڑے شہروں میں آتا ہے جس کی پانی کی ضروریات میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے حکومت سندھ نے ورلڈ بینک اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے مالی تعاون سے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پراجیکٹ کا عظیم الشان منصوبہ شروع کیا ہے جس سے نہ صرف پینے کے پانی کی فراہمی اور سیوریج کی سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا بلکہ کراچی واٹر بورڈ کے ادارے میں بھی بہتری لائی جائے گی تاکہ کراچی کے شہری نکاسی و فراہمئ آب کی بہترین سہولیات سے مستفید ہو سکیں۔ان خیالات کا اظہار کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروسز امپروومنٹ پراجیکٹ کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سید صلاح الدین احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ھوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ کے ڈبلیو ایس ایس آئی پی کی تکمیل سے پانی اور سیوریج کی لائنوں میں بہتری کے علاوہ پانی کے بڑے ذخائر کی اسٹوریج اور بروقت ترسیل کے لیے بھی ضروری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کراچی کی آدھی سے زیادہ آبادی کچی آبادیوں پر مشتمل ہے جہاں پانی کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں اس منصوبہ کے تحت ایک مربوط شراکتی نظام کے ذریعے ان کچی آبادیوں میں پانی اور سیوریج کی سہولیات کو یقینی بنایا جائے گا جس میں مقامی آبادیوں اور کمیونٹی آرگنائزیشنز کی مدد بھی حاصل ہوگی۔کراچی واٹر بورڈ کے ادارے کو اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ خطوط پر چلانے کے لیے ماہرین اور پروفیشنلز پر مشتمل ایک آزاد بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جس کی راہنمائی میں ادارے کی انتظامی و مالی حالت کو بہتر بنایا جائے گاجس سے ادارے کی انتظامیہ اور ملازمین کی استعداد کار میں اضافہ متوقع ہے جو کراچی کے شہریوں کو پانی کی بہتر سہولیات کی فراہمی میں ممد ومعان ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ بعض عناصر کراچی واٹر بورڈ کی پرائیویٹائزیشن کے حوالے سے افواہیں پھیلا رہے ہیں جن میں کوئی صداقت نہیں ہے ۔ پانی کی سہولیات کی فراہمی حکومتی ذمہ داری ہوتی ھے اور پوری دنیا میں اس طرح کی سہولیات حکومتی سرپرستی اور تعاون کے بغیر فراہم کرنا ممکن نہیں ہے البتہ ادارے کو فعال بنانے اور اس کی بہتری کے لیے حکومت اصلاحاتی پروگرام کو جاری رکھے گی اور اس منصوبے کی تکمیل سے کراچی کے شہریوں کی زندگی میں بہت زیادہ بہتری آئے گی۔