کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کا تاریخی اقدام: تنخواہوں کا نظام مکمل طور پر ڈیجیٹل، دوہری تنخواہیں لینے والے 101 افراد بے نقاب

کراچی (نمائندہ مقامی حکومت)کراچی کے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ملازمین کی تنخواہوں کا نظام اب مکمل طور SAP(سسٹمز، ایپلیکیشنز اینڈ پروڈکٹس) پلیٹ فارم پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ سٹی کونسل ہال میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب تمام تنخواہوں کا ریکارڈ مکمل طور پر ڈیجیٹل ہو چکا ہے جس کے باعث ماضی میں دوہری یا جعلی تنخواہیں لینے جیسے مسائل کا خاتمہ ممکن ہو گیا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ ماضی میں دستی نظام کے باعث کئی افراد بیک وقت دو یا تین تنخواہیں حاصل کرتے رہے، تاہم اب CLICK پروگرام کے تحت 101 ایسے افراد کی نشاندہی ہو چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ SAP سسٹم کے ذریعے ہر ملازم کی تاریخ تقرری، ترقی، تاریخ پیدائش اور دیگر تفصیلات صرف ایک کلک پر دستیاب ہوں گی، جس سے شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنایا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اب کے ایم سی میں کام کرنے والے تمام 10,173 ملازمین کا ریکارڈ ڈیجیٹلائز ہو چکا ہے اور اس نظام کے ذریعے گھوسٹ ملازمین کی نشاندہی ممکن ہو گئی ہے۔ جعلی بھرتیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام کے نفاذ سے کے ایم سی کی آمدنی میں 300 فیصد اضافہ ہوا ہے اور صرف ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ نے رواں سال 4 کروڑ 50 لاکھ روپے کی وصولیاں کی ہیں۔

میئر نے بتایا کہ ریٹائرڈ ملازمین اور پنشنرز کا ڈیٹا بھی SAP میں منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ ترقیاتی منصوبے اور بجٹ بھی اسی نظام کے تحت منسلک کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں پارکوں اور دیگر ذرائع سے حاصل کردہ رقم سرکاری اکاؤنٹ میں جمع ہونے کے بجائے افسران کے حوالے کی جاتی تھی، تاہم اب اس عمل پر مکمل روک لگا دی گئی ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ کراچی اور شنگھائی کے درمیان 1984 سے "سِسٹر سٹیز” کا رشتہ ہے مگر گزشتہ 41 سال میں کسی میئر نے شنگھائی کا دورہ نہیں کیا۔ ان کے حالیہ دورہ چین کے دوران گرین انرجی کے شعبے میں تعاون کے لیے ایک مشترکہ ورکنگ گروپ قائم کیا گیا ہے۔

انہوں نے شہر کے پانی کی پائپ لائنوں کی خستہ حالی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 69 سال پرانی لائنیں آئے روز پھٹ جاتی ہیں۔ 84 انچ کی مرکزی لائن کی مرمت پر کام جاری ہے جو 90 گھنٹوں میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔ ریڈ لائن منصوبے پر بھی پیش رفت جاری ہے اور امید ہے کہ آئندہ دو سالوں میں مکمل ہو جائے گا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سالانہ 8 لاکھ جانور کراچی لائے جاتے ہیں لیکن ویٹرنری ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی سوالیہ نشان ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر جانوروں پر ٹیکس کے ایم سی وصول کرتی ہے تو ان فنڈز کو شہری ترقی پر ہی خرچ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ 21ویں صدی کے تقاضوں کے مطابق ٹیکنالوجی کو اپنانا وقت کی ضرورت ہے، اور توقع ظاہر کی کہ شہر کی تمام ٹاؤن انتظامیہ بھی اس ڈیجیٹل ماڈل کو اپنائیں گی۔

متعلقہ خبریں