کراچی:گلشن ٹاؤن میں یونین کمیٹی کی سطح پر جدید ماسٹر پلان کی تیاری
اورنگی پائلٹ پراجیکٹ کے تعاون سے مقامی سطح پر شہری سہولیات کا نقشہ تیار کرنے کی انوکھی مثال
کراچی: پاکستان کی مقامی حکومتوں کے طرزِ حکمرانی میں ایک انقلابی قدم اٹھاتے ہوئے گلشن اقبال ٹاؤن کی انتظامیہ نے کراچی کی تاریخ میں پہلی بار یونین کمیٹی سطح پر ایک جامع ماسٹر پلان کی تیاری کا آغاز کیا ہے۔ یہ قدم نہ صرف انتظامی جدت کی علامت ہے بلکہ ایک مؤثر شراکت داری ماڈل بھی متعارف کرا رہا ہے ۔ جہاں مقامی حکومت، کمیونٹی اور ماہرین شہری منصوبہ بندی ایک صفحے پر آ گئے ہیں۔
یہ منصوبہ UC-3 (جمالی کالونی) سے شروع کیا گیا ہے، جو کئی دہائیوں سے نظرانداز شدہ علاقوں میں شمار ہوتا ہے۔ تاہم، اس بار صورتحال مختلف ہے۔ گلشن ٹاؤن کی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ مسائل کا حل تبھی ممکن ہے جب منصوبہ بندی زمینی حقائق سے جڑی ہو ۔ اور یہی وژن انہیں اورنگی پائلٹ پراجیکٹ (OPP) کے ساتھ ایک مثالی شراکت داری کی طرف لے گیا۔
اس شراکت داری کی بنیاد ‘مقامی علم، مقامی فیصلے’ پر رکھی گئی ہے۔ مقامی نمائندے، نوجوان رضاکار، اور OPP کے ماہرین مل کر علاقے کے گلی محلوں میں جا کر شہری سہولیات کا ڈیٹا جمع کر رہے ہیں۔ سڑکوں کی حالت، پانی کی لائنوں کی صورتحال، نکاسی آب کے مسائل، اور صحت و تعلیم کے مراکز کی دستیابی ۔ ہر پہلو کو زمینی مشاہدے اور عوامی رائے کی بنیاد پر دستاویزی شکل دی جا رہی ہے۔
گلشن ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد احمد اس پہل کو "بلدیاتی خودمختاری کا عملی اظہار” قرار دیتے ہیں۔ ان کے بقول:
"ہم نے انتظار نہیں کیا کہ کوئی اوپر سے آ کر ہماری مشکلات حل کرے۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم خود اپنی کمیونٹی کے لیے منصوبہ بنائیں گے، ان کے ساتھ بیٹھ کر، ان کی زبان میں۔”
اس عمل میں شامل OPP کی ڈائریکٹر عقیلہ اسماعیل اسے ایک "نمائندہ ماڈل” قرار دیتی ہیں:
"ہم نے کراچی کی درجنوں بستیوں میں کام کیا ہے، لیکن پہلی بار ہمیں ایک بااختیار مقامی حکومت کے ساتھ اتنی ہم آہنگی ملی ہے۔ یہ صرف منصوبہ بندی نہیں، بلکہ صلاحیت سازی کا عمل ہے۔”
جمالی کالونی، جہاں کبھی صرف مسائل کا ذکر ہوتا تھا، اب امکانات کی علامت بنتی جا رہی ہے۔ گلیوں میں صرف شکایات نہیں، سوالات اور تجاویز بھی گونجتی ہیں۔ نوجوان اس عمل کا حصہ بن رہے ہیں، مقامی نمائندے فعال ہیں، اور شہریوں کی رائے کو پہلی بار نقشے میں جگہ دی جا رہی ہے۔
یہ منصوبہ صرف UC-3 تک محدود نہیں رہے گا۔ حکام کی خواہش ہے کہ اگر یہ ماڈل کامیاب ہو گیا تو اسے پورے کراچی کے لیے دہرایا جا سکے گا — جہاں ہر محلہ خود اپنی ضرورتوں کو شناخت کرے، اور شہر کی ترقی نیچے سے اوپر کی طرف ہو۔
مقامی حکومت میں یہ پیش رفت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ تبدیلی اوپر سے نہیں، نچلی سطح سے آتی ہے — جب عوام، نمائندے اور ادارے ایک ساتھ مستقبل کی نقشہ گری کریں۔ یہ صرف ماسٹر پلان نہیں، بلکہ ایک نئی سوچ کا آغاز ہے۔