گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047: دو سال میں نیا ماسٹر پلان تیار ہوگا، وزیر بلدیات

ماسٹر پلان کی عدم موجودگی سے شہر میں بے ہنگم ترقی ہوئی، مئیر کراچی کا تمام اسٹیک ہولڈرز کو شامل کرنے کا عزم

کراچی: وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کی زیر صدارت گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047 کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا پہلا اجلاس جمعرات کو منعقد ہوا، جس میں بتایا گیا کہ کراچی کا نیا ماسٹر پلان آئندہ دو سال میں مکمل کر لیا جائے گا۔

یہ اجلاس مقامی حکومت کے محکمے کی نگرانی میں ہوا جس میں مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی، ملیر ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرلز، ایڈیشنل چیف سیکریٹری بلدیات وسیم شمشاد، سینیئر ممبر بورڈ آف ریونیو بقاؤ اللہ انڑ، پلاننگ و ڈیولپمنٹ سیکریٹری سجاد عباسی، پروجیکٹ ڈائریکٹر محمد ارشد خان، منصوبے سے منسلک کنسلٹنٹ کمپنیوں کے نمائندگان اور دیگر حکام شریک ہوئے۔

اجلاس میں منصوبے کے فیز-1 پر پیش رفت اور مستقبل کی حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ کنسلٹنٹ اداروں نے پلان کے مختلف پہلوؤں اور اہداف پر جامع جائزہ پیش کیا۔

وزیر بلدیات نے کہا کہ گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047 ایک جامع ماسٹر پلان ہوگا جو شہری ترقی، انفراسٹرکچر اور شہری سہولیات کے تمام شعبوں کو شامل کرے گا، جن میں پانی، سیوریج، صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ، انفراسٹرکچر اور تجارت شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ:

"فی الوقت کراچی کے پاس کوئی منظور شدہ ماسٹر پلان موجود نہیں، اور یہی وجہ ہے کہ شہر میں بے ہنگم اور غیر منظم تعمیرات نے مسائل کو جنم دیا۔”

سعید غنی نے وضاحت کی کہ حکومت سندھ کی کوشش ہے کہ یہ منصوبہ تمام متعلقہ اداروں، سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مکمل کیا جائے تاکہ مستقبل کی ترقی ایک منظم اور پائیدار انداز میں کی جا سکے۔

مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب نے بھی اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کا آخری ماسٹر پلان 2007 میں کراچی اسٹریٹجک ڈیولپمنٹ پلان 2020 کے نام سے تیار ہوا تھا، جسے 2017 تک توسیع دی گئی تھی۔ تاہم مختلف وجوہات کی بنا پر اسے مکمل طور پر نافذ نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ:

"ماسٹر پلان کی غیر موجودگی نے شہر کی ترقی کو غیر منظم کر دیا ہے اور تمام شعبہ جات میں مسائل پیدا کیے ہیں۔”

مئیر نے کہا کہ نئے ماسٹر پلان کی تیاری کے عمل میں وہ یقینی بنائیں گے کہ ہر اہم فریق اور ادارہ شامل ہو تاکہ یہ منصوبہ صرف کاغذی نہ رہے بلکہ قابلِ عمل ہو۔

واضح رہے کہ اب تک کراچی کے لیے چھ ماسٹر پلان تیار کیے جا چکے ہیں: 1923، 1948، 1952، 1974، 1991، اور 2007۔ تاہم، ان میں سے کوئی بھی مکمل طور پر نافذ نہ ہو سکا۔

حکام کو امید ہے کہ گریٹر کراچی ریجنل پلان 2047 کے ذریعے شہر کی ترقی ایک منظم، مربوط اور پائیدار بنیاد پر آگے بڑھائی جا سکے گی، اور کراچی کے دیرینہ مسائل جیسے ٹرانسپورٹ، پانی، سیوریج اور رہائش جیسے بحرانوں کا دیرپا حل ممکن بنایا جا سکے گا۔

متعلقہ خبریں