فیصل آباد ( نمائندہ مقامی حکومت ) ماہرین معاشیات نے کہا کہ 75سال گزر گئے،زرعی ملک پاکستان میں ایگریکلچرکمیشن تک نہ بن سکا ،ماہر معاشیات اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سابق گورنر ڈاکٹر عشرت حسین نے اچھی کارکردگی کے حامل زرعی سائنس دانوں کو بنیادی پے سکیل کی بجائے پرکشش مراعاتی پیکیج دیئے جائیں تاکہ وہ مکمل یکسوئی کے ساتھ دیہی و معاشی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکیں، وہ زرعی یونیورسٹی میں محکمہ زراعت حکومت پنجاب (ریسرچ ونگ) کے زیرتربیت افسران اور یونیورسٹی کے ڈینز و ڈائریکٹرز سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تمام شعبہ جات میں کام کرنے والے سائنس دانوں اور ان کی تحقیقات کا قومی ڈیٹا بینک بنایاجانا چاہئے،میں چاہتاہوںکہ ایک جیسے موسمیاتی و ایکالوجیکل زونز کی وجہ سے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد ڈویژن کےچاروں اضلاع سے وابستہ کسانوں کیلئے ایک کامیاب ماڈل کے طورپر سامنے آئے۔وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر اقراراحمد خاں نے کہا کہ بھارت کی ہر ریاست میں ایک ایگریکلچرکمیشن موجود ہے جس میں انڈسٹری اور کاشتکاروں کے نمائندے اپنی تجاویز اور آراء حکومتی نمائندوں سے منظور کرواتے ہوئے زرعی ترقی کو وقوع پذیر کرنے میں مدد فراہم کر رہے ہیں لیکن پاکستان میں اس سطح کا کوئی بھی تھنک ٹینک موجود نہیں۔ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد نواز میکن نے کہا کہ حکومت کو کاشتکاروں کیلئے سبسڈی کے بجائے انہیں آسان اور کم شرح سود پر قرضے دینے پر غور کرنا چاہئے۔ پنجاب زرعی تحقیقاتی بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسرڈاکٹر عابد محمود نے کہا کہ سال2016اور 2017ء میں بالترتیب سیڈ ایکٹ اور پلانٹ بریڈرز رائٹ ایکٹ منظور ہوئے لیکن آج تک ان پر عملدرآمد کے حوالے سے کوئی پیش رفت نہیں کی گئی جس سے نئے بیج بنانے یا فصلوں کی نئی ورائٹیاں سامنے لانے والے سائنس دانوں میں مایوسی پائی جاتی ہے ۔