وائس چانسلر اسلامیہ آف بہاولپورڈاکٹراطہر محبوب۔۔۔انٹرویور: زین خان
ڈاکٹر اطہر محبوب ایک جانے مانے انجینئر پروفیسر اور ایک قابل وائس چانسلر ہیں آجکل اسلامیہ یونیورسٹی میں بطور وائس چانسلر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ ڈاکٹر صاحب 25 سال سے زائد پاکستان کی بڑی یونیورسٹیز میں پڑھا چکے ہیں اور تمغہِ امتیاز بھی حاصل کر چکے ہیں۔
ان کی زیرِ نگرانی اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور تاریخی ترقی کے راستے پر گامزن ہے جس کی بدولت یونیورسٹی کی رینکنگ میں تاریخی کارگردگی رونما ہوئی ہے۔اس تناظر میں پاکستان کے جانے پہچانے نابینہ صحافی ذین خان انٹرویو کیا جوکہ کارئین کیلئے پیشِ خدمت ہے۔
(ادراہ)
پیشے کے اعتبار سے آپ ایک انجینئر ہیں جبکہ لیڈر شپ سوشل سائنسز کے لوگوں کا مضمون سمجھا جاتا ہےآپکس طرح انتے اچھے لیڈربنے۔؟؟
آپ نےدرست فرمایا لیڈرشپ سوشل سائنسز کا مضمون سمجھا جاتا ہے لیکن میرا ماننا یہ یے کہ لیڈرشپ زندگی کے تجربات اور ٹریننگ سیکھی جا سکتی ہے۔ میں نے زندگی کے مختلف مراحل میں بطور لیڈر خدمت سر انجام دیں ہیں جن میں اچھی کارگردگی کے بعد مجھے وائس چانسلر کے عہدے پر فائز کیا گیا۔یہ میرا پسندیدہ مضمون بھی ہے اور میں اس کے متعلق کافی مطالعہ بھی کرتا رہتا ہوں۔
آپ نے امریکہ میں آٹھ سال بطور طالبِ علم گزارے اور پاکستان میں پچئس سال سے معلمی کے پیشے سے منسلک ہیں دونوں ثقافت میں کیا فرق محسوس کیا۔؟؟
ان دونوں ثقافتوں کی اقدار میں فرق پایا جاتا ہے ہر شخص اپنے تجربات کی بنیاد پر مختلف زاویوں سے تبصرہ کر سکتا ہے میرے مشاہدے کے مطابق امریکہ میں رہنے والے لوگ بہت محنتی ہیں قانون کی پاس داری کو اپنا اولین فریضہ سمجھتے ہیں لیکن شخصی آزادی کا عنصر بھی موجود ہے ان کا خاندانی نظام بھی پاکستانی نظام سے یکسر مختلف ہے
آپ کو یہ کامیابی بیالیس سال کے عمر میں کیسے ملی؟؟
جی ہاں سب سے پہلے تو میں اس سوال پے آپ کو سہراتا ہوں کہ آپ نے بہت ہی منفرد سوال کیا۔ دراصل یہ اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے دیا گیا انعام ہے اور میری جانب سے کہ گئی ان تھک محنت کا نتیجہ ہے جب میں امریکہ سے واپس آیا میں ایک دن میں سولہ سے آٹھارہ گھنٹے کام کرتا تھا میں یونیورسٹی میں پڑھا بھی رہا تھا اور ریسرچ بھی کر رہا تھا اور مختلف پراجیکٹس کو بھی دیکھ رہا تھا۔ چالیس سال کی عمر تک میں اتنا کام کر چکا تھا جو دوسرے لوگ ساٹھ سال کی عمر تک کرتے ہیں۔ان تمام عناصر نے میری زندگی میں اہم کر دار ادا کیا اور مجھے وائس چانسلر کی پوسٹ کیلے موزوں سمجھا گیا۔
آپ زندگی میں سب سے زیادہ کس سے متاثر ہیں ؟؟
ہر مسلمان کی طرح جس شخصیت سے سب سے زیادہ میں متاثر ہوں وہ ہمارے نبی کریم ہیں جن کی زندگی ہمارے لئیے مشعل راہ لیکن اگر عام لوگوں کی بات کی جائے تو ڈاکٹر محمد علامہ اقبال، قائداعظم محمد علی جناح اور ابنِ خلدون ہیں۔ ابنِ خلدون نے زندگی کا مختلف زاویہ بیان کیا اور ان کی کتاب مقدمہ میری پسندیدہ کتابوں میں سے ایک ہے۔ ایک یورپین مفکر محمد اسد نے بھی مجھے بہت متاثر کیا ان کی کتاب روڈ ٹو مکہ بھی مجھے بہت پسندید ہے۔
جب آپ کو اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا وائس چانسلر بنایا گیا تو آپ کو کن مسائل کا سامنا کرنا پڑا؟؟؟
میرے سے پہلے پندرہ وائس چانسلر یہاں پر کام کر چکے ہیں اور سب بہت ہی قابل لوگ تھے۔لہکن جب میں نے چارج سنبھالا تب بھی ہمارے لئیے کافی اہداف موجود تھے ۔ہمیں طلباء و طالبات کی تعداد بڑھانے کی ضرورت تھی، نئے کورسز متعارف کروانے کی ضرورت تھی اور بہت سارے انتطامی نوعیت کے اہداف تھے جنہیں ہم نے بہت محنت سے حاصل کیا۔ یہ ایک بہت بڑی یونیورسٹی ہے لہذا اس کے مسائل بھی اسی نوعیت کے ہوتے ہیں جنہیں ہم بہت ساری مشاورت کے بعد حل کرتے ہیں۔
عموماً یہ کہا جاتا ہے کہ طلباء کی تعداد بڑھانے سے معیار تعلیم پر منفی اثر پڑتا ہے آپ نے بھی تعداد کافی بڑھائی ہے اس بارے ميں کیا کہیں گے ؟؟؟
میں اس بات سے متفق نہیں ہوں،کم تعداد کا یہ مطلب نہیں ہوتا کی معیار بھی اچھا ہو جائے مہرا خیال ہے کہ معیار تب بہتر ہوتا ہے جب ضروری اقدامات اٹھائے جائیں۔ ہم نے اپنے اساتذہ کی تعداد دو گناہ
اضافہ کیا ہے پچاس فیصد اساتذہ نے پی ایچ ڈی کر لی ہے اور باقی کر رہے ہیں ۔ ہم نے اپنے تدریسی عمل میں ٹیکنالوجی کو بھی ملحوظِ خاطر رکھا ہےاور نصاب میں بھی مطلوبہ تبدیلی کیں ہیں۔
آپ کی یونیورسٹی طالب علموں کو بیرونے ممالک اعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے بھیج رہی اور رینکنگ میں بھی تیزی سے بہتری رونما ہو رہی ہے اس کے علاوہ مستقبل کے اہداف کیا ہیں ؟؟؟
ہمارے اہداف بہت ہی بلند ہیں اور ہم ان کو حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔ میں اس ادارے کو دنیا کی بہترین ایک سو یونیورسٹیز لانا چاہتا ہوں اور پاکستان میں پہلے نمبر پر دیکھنا چاہتا ہوں مجھے معلوم کہ یہ اہدف قطعًا آسان نہیں ہیں لیکن ہماری کارگردگی یہ بتاتی ہے کہ ہمارے لئے سب ممکن ہے۔ ہم بہت محنت کر رہے ہیں اور ایک بڑی یونیورسٹی ہونے کے ناطے ہمارا فرض ہے کہ ہم ملک و قوم کی ترقی اپنا مثبت کردار ادا کرتے رہیں جوکہ ہم بہت محنت سے کر رہے ہیں۔