عمران خان کا راوی ریور پراجیکٹ نواز شریف کا منصوبہ، 2013ء میں پیش کیا گیا تھا، بزدار حکومت کا عدالت میں بیان

اسلام آباد (نمائندہ مقامی حکومت ) وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی حکومت کے مطابق وزیراعظم عمران خان کا شاندار منصوبہ ’’راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ اسکیم‘‘ در اصل سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کا ویژن تھا۔ بزدار حکومت نے لاہور ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ راوی ریور فرنٹ اربن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ (آر آر یو ڈی پی) کا خیال 2013ء میں پیش کیا گیا تھا۔پروجیکٹ پر 2013ء میں کام شروع ہوا اور 2016ء میں اسے لاہور ڈویژن کے ترمیمی ماسٹر پلان کا حصہ بنایا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں اس پروجیکٹ کو پہلے منسوخ کر دیا گیا تھا لیکن اب سپریم کورٹ نے اس پر حکم امتناع جاری کیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے میں اُس اجلاس کے اہم نکات شامل ہیں جس کی صدارت نواز شریف نے کی تھی۔
بزدار حکومت کی جانب سے عدالت کو فراہم کردہ معلومات کے مطابق، اُس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے رائیونڈ میں پرائم منسٹر کیمپ آفس میں 22؍ جون 2013 کو ایک اجلاس منعقد کیا تھا تاکہ لاہور رنگ روڈ کے سدرن لوُپ کی ری الائنمنٹ اور دریائے راوی کے ساتھ تعمیر ہونے والے لیک ویو سٹی کی ترقیاتی پیشرفت کا جائزہ لیا جا سکے۔بریفنگ کے بعد، وزیراعظم نے لاہور کی ترقی کیلئے اپنا ویژن پیش کیا تھا اور اس بات کی ضرورت پر زور دیا تھا کہ ان منصوبہ جات کی تعمیر و ترقی کو ایک جامع علاقائی ترقیاتی منصوبے کا حصہ سمجھا جائے جس کا مقصد شہر کی بڑھتی آبادی کو مد نظر رکھنا اور اس کی سمت کو بہتر بنانا ہے۔
فیصلے میں لکھا ہے کہ’’جس پروجیکٹ کو ان درخواستوں میں مختلف وجوہات کی بناء پر چیلنج کیا گیا ہے اس کا خیال سب سے پہلے ایل ڈی اے نے 2؍ جولائی 2013ء کو ہونے والے اجلاس میں پیش کیا تھا۔ ایل ڈی اے کے اجلاس میں لاہور کے شمال میں دریائے راوی کے پاس لیک ویو سٹی کے حوالے سے اس اجلاس میں بات چیت ہوئی تھی۔اتھارٹی کی جانب سے تیار کیے گئے اس پورے کیس کو یہاں پیش کرنا ہوگا تاکہ انتہائی درست انداز سے یہ سمجھا جا سکے کہ یہ پروجیکٹ کس نوعیت کا ہے اور اتھارٹی نے اس پر کیا فیصلہ کیا۔‘‘ لاہور ہائی کورٹ کو پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت نے آگاہ کیا کہ اُس وقت کے وزیراعظم میاں نواز شریف نے شہر کی بڑھتی آبادی کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہر کی آبادی بڑھ رہی ہے اور دریائے راوی شہر کی قدرتی حد ہے۔

انہوں نے کہا کہ جدید شہروں، جیسا کہ لندن، میں دریائوں پر انجینئرنگ کرتے ہوئے انہیں شہر کی قدرتی خصوصیت کے طور پر پیش کیا جاتا ہے اور ایسا کرنے سے شہر کی معیشت میں بھی بہتری آتی ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ اسی طرح وہ چاہتے ہیں کہ لاہور بھی اپنے قدرتی دریا کو اپنے فائدے کیلئے استعمال کرے اور دریا کے دونوں کناروں پر موجود علاقے کو ترقی دی جائے اور اس لئے دریا کو چینل کے ذریعے محدود کیا جائے۔انہوں نے کہا تھا کہ دریا پر جھیلیں بنانے سے شہر کیلئے کئی تفریحی مواقع پید اہوں گے، دریا کی ڈویلپمنٹ سے شہر کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا، قیمتی واٹر فرنٹ پراپرٹی تخلیق ہوگی اور رہنے کیلئے دریا کے دونوں اطراف میں رہنے کیلئے سستی زمین تک رسائی حاصل ہوگی۔

وزیراعظم نے مزید کہا تھا کہ لاہور رنگ روڈ، راوی ریور ڈویلپمنٹ (بشمول لیک ویو سٹی)، والڈ سٹی پروجیکٹ اور آثار قدیمہ کے مقامات جیسا کہ نور جہاں اور جہانگیر کے مقبروں کی بحالی اور بہتری اُن منصوبہ جات کا حصہ ہیں جن کی مدد سے شہر کو ترقی کی سمت میں گامزن کیا جا سکتا ہے اور اس مقصد کیلئے وسیع سوچ کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر فنانسنگ کیلئے تخلیقی تکنیک استعمال کی گئی تو شہر کے پاس فنڈز ہیں کہ اس پورے پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے اور ان پروجیکٹس کے قیام سے شہر کی وسیع اقتصادی صلاحیتیں کھل کر سامنے آئیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس پروجیکٹ کی کامیابی کے نتیجے میں ملتان، بہاولپور اور فیصل آباد سمیت دیگر شہروں کی ترقی کا ایک خاکہ تیار ہو سکے گا۔
ایل ڈی اے نے کنسلٹنٹ کی تلاش کا کام اربن یونٹ کو دیدیا اور ساتھ ہی حکومت پنجاب سے درخواست کی کہ اس پروجیکٹ پر ہونے والی تحقیق کیلئے اخراجات میں حصہ دیا جائے۔ اس ضمن میں اگلا اجلاس 12؍ ستمبر 2013ء کو منعقد ہوا۔اس کے بعد، 14؍ جولائی 2016ء کو ہونے والے اجلاس میں لاہور ڈویژن کا ترمیمی ماسٹر پلان مرتب کیا گیا۔ لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں لکھا ہے کہ ریکارڈ دیکھ کر یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اجلاس کی صدارت وزیراعظم (نواز شریف) نے کی تھی جس میں لاہور رنگ روڈ کے سدرن لوُپ کی الائنمنٹ کی ترقی کا جائزہ لینے اور دریائے راوی کے کنارے لیک ویو سٹی بنانے پر بات کی گئی تھی۔
اتھارٹی کو آگاہ کیا گیا تھا کہ ایل ڈی اے نے لاہور میں 1700 ایکڑ پر لیک ویو سٹی کے نام سے ایک منصوبہ پیش کیا ہے، ایل ڈی اے کی رائے ہے کہ اس منصوبے کے نتیجے میں موجودہ انفرا اسٹرکچر پر بوجھ کم ہوگا اور لاہور کے شہریوں کو تفریحی سہولتیں اور مواقع میسر آئیں گے۔میٹنگ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی تھی کہ مالی لحاظ سے LDA اس پروجیکٹ کو شروع کرنے کی پوزیشن میں نہیں، اسے فزیبلیٹی کیلئے کسی اچھی ساکھ کی خدمات درکار تھیں تاکہ انٹرنیشنل یا لوکل فنڈنگ استعمال کرکے اس میگا پروجیکٹ پر رقم خرچ کی جا سکے۔ نون لیگ کی اسی حکومت میں، میسرز مین ہارڈٹ کو پروجیکٹ کا ٹیکنیکل کنسلٹنٹ مقرر کیا گیا تھا

متعلقہ خبریں