الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں۔

الیکشن کمیشن میں پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنانے کی کارروائی شروع ہوئی تو ایک وکیل نے آ کر تلاوت کی۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے پی ٹی آئی ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ آج 8 سال بعد چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سنایا۔عمران خان نے پولیٹکل پارٹیز آرڈر کے تحت پارٹی فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن میں اپنے دستخطوں سے بیانِ حلفی جمع کرایا تھا جسے الیکشن کمیشن نے جھوٹا قرار دے دیا۔الیکشن کمیشن نے تحریکِ انصاف ممنوعہ فنڈنگ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس کے مطابق متفقہ فیصلہ ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے ممنوعہ فنڈز لیے ہیں۔پی ٹی آئی نے جانتے بوجھتے عارف نقوی سے فنڈز وصول کیے۔
پی ٹی آئی کو ممنوعہ ذرائع سےعطیات اور فنڈز موصول ہوئے۔فنڈ ریزنگ میں 34 غیر ملکی ڈونیشنز لی گئیں۔
امریکا، آسٹریلیا، متحدہ عرب امارات سے عطیات لیے گئے۔
تحریکِ انصاف نے امریکی کاروباری شخصیت سے بھی فنڈز لیے۔پی ٹی آئی کے مجموعی طور پر 16 بے نامی اکاؤنٹس نکلے۔پی ٹی آئی کی لگ بھگ ایک ارب روپے کی فنڈنگ کے ذرائع معلوم نہیں۔اکاؤنٹ چھپانا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے فارم ون جمع کرایا جو غلط تھا۔ پارٹی اکاؤنٹس سے متعلق دیا گیا بیانِ حلفی جھوٹا ہے۔ سیا سی جماعتوں کے ایکٹ کے آرٹیکل 6 سے متعلق ممنوعہ فنڈنگ ہے۔ پی ٹی آئی نے 34 انفرادی، 351 غیر ملکی کاروباری اداروں بشمول کمپنیوں سے فنڈز لیے۔ اسٹیٹ بینک کے ڈیٹا کے مطابق جن 13 اکاؤنٹس کو پی ٹی آئی نے تسلیم نہیں کیا وہ پارٹی قیادت اور مینجمنٹ نے بنائے۔ پی ٹی آئی نے عارف نقوی کی کمپنی ووٹن کرکٹ سے ممنوعہ فنڈنگ لی۔ عارف نقوی کی کمپنی سے 21 لاکھ 21 ہزار500 امریکی ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ لی گئی۔ پی ٹی آئی نے ووٹن کرکٹ سے آف شور کمپنی کے ذریعے ممنوعہ فنڈز لیے۔ ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے مین آئی لینڈ میں رجسٹرڈ ہے جو ٹیکس سے بچنے کی محفوظ پناہ گاہ ہے۔
عارف نقوی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے 21 لاکھ ڈالرز ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے اکاؤنٹ سے پی ٹی آئی کو پاکستان بھیجے۔ووٹن کرکٹ لمیٹڈ ابراج گروپ کی چھتری تلے کام کر رہا تھا۔ ووٹن کرکٹ کے ممنوعہ فنڈز کو بطور عطیات لانے کے لیے استعمال کیا گیا۔یہ عطیات کسی ایسے شخص نے دیے جن کی شناخت عارف نقوی اور پی ٹی آئی نے چھپائی۔
پی ٹی آئی نےفنڈز کی ترسیل کو دانستہ چھپایا اور غلط بیانی کی۔عمران خان نے نجی بینک میں اپنے دستخط سے کھلوائے ہوئے 2 اکاؤنٹس ظاہر نہیں کیے۔نجی بینک میں کھلوائے گئے دونوں اکاؤنٹس عمران خان نے پی ٹی آئی کے نام سے کھلوائے۔ایک بینک اکاؤنٹ میں 8 کروڑ سے زائد اور دوسرے میں 51 ہزار ڈالرز تھے۔متحدہ عرب امارات کا قانون خیراتی تنظیموں کے عطیات اکٹھے کرنے کی ممانعت کرتا ہے۔ دبئی کے قانون کے مطابق کسی شخص کو فنڈ اکٹھے کرنے کی سرگرمی کرنے کی اجازت نہیں۔فنڈریزنگ کے لیے اجازت درکار ہوتی ہے، اجازت نہ لینا یو اے ای کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔
پی ٹی آئی نے بھارتی نژاد امریکی خاتون رومیتا شیٹھی سے 13 ہزار 750 ڈالرز ممنوعہ فنڈنگ لی۔پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے کہ کیوں نہ ان کے ممنوعہ فنڈز ضبط کیے جائیں۔ الیکشن کمیشن کا دفتر قانون کے مطابق باقی کارروائی بھی شروع کرے گا۔فیصلے کی کاپی وفاقی حکومت کو جاری کی جاتی ہے۔پی ٹی آئی نے جان بوجھ کر متحدہ عرب امارات کی کمپنی برسٹل انجینئرنگ سروسز سے 49 ہزار 965 ڈالرز کی ممنوعہ فنڈنگ لی۔
عمران خان نے 5 سال کے جائزے کے دوران جتنی تحریری توجیحات دیں وہ حقائق کے برعکس اور غلط ہیں۔ الیکشن کمیشن کی سماعت اور اسکروٹنی کے عمل کے دوران بھی پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ اور ذرائع کو چھپاتی رہی۔ پی ٹی آئی نے مجموعی طور پر 83 کروڑ سے زائد کے ایسے فنڈز لیے جن کے ذرا ئع معلوم نہیں ہیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے پاکستان تحریکِ انصاف کو شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا

متعلقہ خبریں