کراچی سرکلر ریلوے گیارہ سو ارب روپے کے کراچی پیکج سے ہی آ رہا ہے، صوبائی حکومت صرف 6 ارب روپے دے رہی ہے، ن لیگ کی سابقہ حکومت نے کراچی کیلئےکوئی کام نہیں کیا، پیپلزپارٹی نے کراچی کو 13 برس کے دوران ایک بس نہیں دی، شہر میں پانی اور سیوریج کا برا حال ہے: گورنر سندھ عمران اسماعیل

کراچی(نمائندہ مقامی حکومت)گورنر سندھ عمران اسماعیل نےمیڈیا سےکہا کہ وفاقی حکومت کوئی منصوبہ شروع کرنے جاتی ہے تو اس میں رکاوٹ آجاتی ہے، وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے درمیان فائلیں پھنس جاتی ہیں، بنڈل آئی لینڈ اس کی مثال ہے.جب میں گورنر بنا تومنصوبہ کےسی آر منظور ہوچکاتھا لیکن منصوبےکے برجز نہیں بنے تھے۔عمران اسماعیل نے بتایا کہ گرین لائن منصوبے کے تینوں برجز کا سنگ بنیاد رکھا، گرین لائن منصوبے کے تینوں برجز کا افتتاح بھی میں نے ہی کیا، وزیراعظم کی پہلے روز سےکراچی پر توجہ رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ کےسی آر 11سو ارب روپے کے کراچی پیکج سے ہی آ رہا ہے، کے سی آر 200 ارب روپے سے زیادہ کا منصوبہ ہے، اس میں صرف 6 ارب روپے صوبائی حکومت دے رہی ہے۔گورنر کا کہنا تھا کہ کے فور کا منصوبہ 250 ارب روپے سے اوپر کا منصوبہ ہے، یہ بھی 1100 ارب روپے کے کراچی پیکج کا حصہ ہے، گرین لائن اور فائر ٹینڈرز بھی 1100 ارب روپے پیکج کا حصہ ہے، وفاق نے35ارب روپے 3 نالوں کی صفائی، بحالی، اطراف میں سڑکیں اور دیوار بنانے میں خرچ کئے۔گورنر سندھ کا مزید کہنا تھا کہ راوی ریور سٹی منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا جاچکاہے، بنڈل آئی لینڈ آپ کے سامنے ہے، کے فور کیلئے زمین کی ایکوزیشن ہوچکی ہے، پہلے یہ تھا کہ کے فور منصوبے کیلئے 50فیصد وفاق اور 50فیصد سندھ حکومت دے گی۔
انہوں نے کہا کہ میں نے یہ محسوس کیا ہے کہ جہاں اس طرح کی پارٹنرشپ ہوتی ہے تو وہ کام ہوتا ہی نہیں ہے، ہم نے ایک فارمولا بنایا کہ اپنے اپنے کام بانٹ لیتے ہیں، کراچی تک کے فور کی چینل وفاقی حکومت بنا رہی ہے، کےفور کی چینل کا خرچہ آگمینٹیشن سے زیادہ ہے، کے فور منصوبے کی آگمینٹیشن کا کام سندھ حکومت کا ہے، کے سی آر میں بھی بنیادی کام وفاقی حکومت کر رہی ہے۔گورنر سندھ نے بتایا کہ سندھ حکومت سے معاہدہ کیا کہ گرین لائن منصوبہ ہم بنائیں گے، بسیں ہم لائیں گے، تین سال اس کو چلائیں گےاور تین سال بعد سندھ حکومت کے حوالے کر دیں گے، ہم نے فائر ٹینڈرز منگوائے، محکمہ فائربریگیڈ کے پاس ڈرائیورز اور فائر مین ہی نہیں ہیں، یہ بات سن کر شدید مایوسی ہوئی کہ اتنا خرچہ کیا اور یہ بات سننے کو ملی ہے۔عمران اسماعیل نے کہا کہ میں تو کراچی کا میئر اور ایڈمنسٹریٹر نہیں ہوں، پیپلزپارٹی نےکراچی کو 13سالوں کےدوران ایک بس نہیں دی، پانی اور سیوریج کا برا حال ہے، کراچی کو خصوصی توجہ کی ضرورت ہے، جو اس پر توجہ دے گا کراچی اسی کو اپنائے گا۔

متعلقہ خبریں