وزیراعلیٰ سندھ کا وفاق سے کراچی کے لیے حب ڈیم سے پانی کی فراہمی دُگنی کرنے اور کے فورمنصوبے کی مالی معاونت بڑھانے کا مطالبہ

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے جمعرات کے روز وفاقی وزیر آبی وسائل میاں معین الحق سے وزیراعلیٰ ہاؤس میں ملاقات کے دوران کراچی میں پانی کی شدید قلت کے مسئلے کو اُجاگر کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ شہر کو حب ڈیم سے فراہم کیے جانے والے پانی کی مقدار 100 ایم جی ڈی سے بڑھا کر 200 ایم جی ڈی کی جائے اور K-IV منصوبے کے لیے درکار مالی وسائل کی کمی کو بھی پورا کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے نشاندہی کی کہ اگرچہ K-IV منصوبے کو انتظامی منظوری حاصل ہے، لیکن منصوبے کو اب بھی کئی اہم چیلنجز درپیش ہیں جن کے حل کے لیے وفاقی حکومت کی فوری مداخلت ناگزیر ہے۔

اجلاس میں صوبائی وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ناصر حسین شاہ، وزیر بلدیات سعید غنی، وزیر آبپاشی جام خان شورو، چیئرمین واپڈا نوید اصغر چوہدری، ڈی جی میاں ریاض، اور واپڈا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر عامر مغل بھی شریک تھے۔ اجلاس کے دوران بتایا گیا کہ K-IV منصوبے کے پہلے مرحلے میں واپڈا کے تحت کراچی کو 260 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جائے گا جبکہ منصوبے کی مجموعی تکمیل کے بعد شہر کو 650 ایم جی ڈی پانی مہیا ہوگا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی کو اس وقت صرف 650 ایم جی ڈی پانی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ اس کی اصل ضرورت 1300 ایم جی ڈی ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اجلاس میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ 31 جنوری 2022 کو ایگزیکٹو کمیٹی آف دی نیشنل اکنامک کونسل (ECNEC) نے نظرثانی شدہ PC-I کے تحت K-IV فیز 1 منصوبے کی منظوری دی تھی، جس کی لاگت 126.404 ارب روپے مقرر کی گئی تھی۔ وفاقی حکومت نے منصوبے کے لیے انتظامی منظوری دی تھی، جس کے مطابق سندھ حکومت کو 260 ایم جی ڈی پانی کینجھر جھیل سے فراہم کرنا ہے، منصوبے کی 50 فیصد لاگت یعنی 12.77 ارب روپے سندھ حکومت نے دینی ہے، جبکہ بجلی کی فراہمی، تقسیم کاری، آپریشن و مینٹیننس کے نظام اور اراضی کے حصول جیسے معاملات کی بروقت تکمیل بھی صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

وزیراعلیٰ نے اس موقع پر بتایا کہ صوبائی حکومت نے اپنے حصے کے 8.5 ارب روپے میں سے چوتھی قسط کے طور پر 1.27 ارب روپے جاری کر دیے ہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر کو یہ بھی بتایا کہ منصوبے کی جسمانی پیش رفت 63 فیصد تک پہنچ چکی ہے اور اس کی تکمیل کا ہدف سال 2026 رکھا گیا ہے۔ وفاقی وزیر میاں معین نے وزیراعلیٰ کو یقین دہانی کرائی کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کو منصوبے کی موجودہ پیش رفت پر بریف کریں گے تاکہ اس کے لیے اضافی فنڈز فراہم کیے جا سکیں۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا کہ منصوبے کے لیے بیشتر رائٹ آف وے (ROW) کے مسائل سندھ حکومت نے حل کر لیے ہیں، تاہم دو اہم رکاوٹیں تاحال باقی ہیں، جن میں ایک ٹھٹھہ میں 22 ایکڑ اراضی کا حصول اور دوسرا ایک عدالتی مقدمہ ہے جو پائپ لائن کی سیدھ سے متعلق ہے۔ وزیراعلیٰ نے یقین دہانی کرائی کہ پمپنگ کمپلیکس کے لیے مطلوبہ اراضی جلد منصوبے کے ذمہ داران کے حوالے کر دی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے اجلاس میں یہ بھی کہا کہ:

مالی سال 2025-26 کے لیے وفاقی حکومت نے K-IV منصوبے کے لیے صرف 3.209 ارب روپے مختص کیے ہیں، جبکہ اصل ضرورت 39.964 ارب روپے ہے، جو منصوبے میں تاخیر، مہنگائی کے باعث لاگت میں اضافے اور ٹھیکیداروں کے ممکنہ دعووں کا سبب بن سکتی ہے۔

اجلاس میں صوبوں کے درمیان پانی کی تقسیم کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ وزیراعلیٰ نے وفاقی وزیر سے گزارش کی کہ سندھ اور پنجاب کے آبپاشی حکام کے درمیان براہ راست ملاقاتوں کا انتظام کیا جائے تاکہ پانی کی تقسیم کے تنازعات کو 1991 کے معاہدے کی روشنی میں خوش اسلوبی سے حل کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے اس تجویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ وہ سندھ اور پنجاب کے نمائندوں سے علیحدہ علیحدہ ملاقات کر کے اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

اجلاس میں K-IV منصوبے کے علاوہ رائٹ بینک آؤٹ فال ڈرین (RBOD) منصوبے پر بھی غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے منصوبے کے حل طلب تکنیکی مسائل کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا جو تین روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق وفاقی وزیر نے منصوبے کی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

متعلقہ خبریں