اسلام آباد(نمائندہ مقامی حکومت)سابق وزیرِ اعظم اور مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے دیگر مسلم لیگی رہنماؤں خواجہ آصف اور احسن اقبال کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے کہا ہے کہ کابینہ کے فیصلوں پر کوئی پوچھ گچھ نہیں ہو سکتی، چینی کی چوری، گندم کی چوری پر کچھ نہیں پوچھ سکتے، دوائیوں کے اسکینڈل پر سوال نہیں کر سکتے، اس میں دوسری عجیب بات یہ ہے کہ اگر آپ نے ٹیکس چوری کی ہے تو نیب سوال نہیں کر سکتا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اس کا مطلب ہوا کہ جن 700 افراد کے نام پنڈورا لیکس میں آئے ہیں ان سے نیب سوال نہیں کر سکتا، جو بھی چور حکومت میں ہے یا حکومت نے جو بھی چوری کی ہے ان سے نیب سوال نہیں کر سکتا، کیا حکومتی چوروں سے وہ سوال کریں گے جو چور کابینہ میں بیٹھے ہیں، یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر قانون بنانا ہوتا توآرڈیننس کی ضرورت ہی نہیں ہے، یہ مارشل لاء کا دور نہیں ہے، پارلیمنٹ موجود ہے، آج 3 سال میں اس حکومت کی کرپشن کےچرچےمیڈیا اور اخباروں میں ہیں، ان کی کرپشن کے چرچےنیب کونظرنہیں آتے،اس آرڈیننس میں ان لوگوں کو این آر او دیا گیا ہے جو آج حکومت میں ہیں۔سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدر صاحب نے ٹویٹ کر دیا ہے کہ میں نے آرڈیننس جاری کر دیا ہے، اس آرڈیننس سے دوسری جو کوشش کی گئی وہ زیادہ خطرناک ہے، حکومت نے عدلیہ کی آزادی پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی ہے، ججز کی تعیناتی، ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار حکومت کے پاس چلا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس میں صدر کا نام زیادہ لکھا گیا ہے، جبکہ ان کا کام صرف سائن کرنا ہوتا ہے، صدر صاحب اس لئے خوش ہیں کہ اس آرڈیننس میں جتنا ذکر صدر کا ہے شاید ہی کسی آرڈیننس میں ہو، یہ عدلیہ سےمن پسند فیصلے لینے کی کوشش ہے، اس سے آپ 68 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو جج لگا سکیں گے اور انہیں ہائی کورٹ کے جج کے برابر تنخواہ دے سکیں گے۔شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ نے کرپٹ لوگوں کو جج لگانا ہے اور اپنی پسند کے فیصلے لینے ہیں، موجودہ چیئرمین نیب کی اس حکومت کے لیے بے پناہ خدمات ہیں، انہیں اس حکومت کی کوئی کرپشن نظر نہیں آئی، ایک نوٹس کسی وزیر، کابینہ ممبر یا پی ٹی آئی کے رکن کو نہیں گیا، بلین ٹری سونامی کا آج تک کچھ پتہ نہیں کہ اس کا کیا حشر ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کی جانب سے کسی حکومتی وزیر کو کوئی نوٹس نہیں دیا گیا بلکہ کیسز ہی ختم کر دیئے گئے، ملک کے وزیرِ اعظم نے کہہ دیا ہےکہ مجھےقانون کی کوئی پرواہ نہیں، میں مشاورت نہیں کروں گا، قانون جو مرضی کہتا رہے۔ نون لیگی رہنما کا کہنا ہے کہ اس آرڈیننس میں ابہام رکھا گیا تاکہ چیئرمین نیب بن ہی نہ سکے، نیب آرڈیننس جاری کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس جاری تھے، وہاں بل لاتے، نیب ترمیمی آرڈیننس کالا قانون ہے، وزراء اس پر اختلافی بیانات دے رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ آرڈیننس حکومت کی کرپشن چھپانے کے لیے ہے، ایسے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کےلیے ہے جو صرف عمران خان کی نوکری کرتا ہے، یہ شق ختم کر دی گئی ہے کہ چیئرمین نیب 4 سال کی مدت ختم کر کے گھر جائے گا، کرپٹ وزیرِ اعظم کے رہنے تک یہی چیئرمین نیب رہے گا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ جب تک جاوید اقبال چیئرمین نیب رہیں گے حکومت کی کرپشن کو تحفظ ملتا رہے گا، ان کو این آر او ملتا رہے گا، مالم جبہ اور بلین ٹری کرپشن کیسز ختم کر دیئے گئے،اس آرڈیننس میں بہت ساری شقیں مضحکہ خیز ہیں،یہ عدلیہ پرحملہ اورپارلیمانی نظام میں مداخلت ہے۔