پنجاب کا4ماہ کا 17کھرب 19 ارب 16 کروڑ سے زائد کاٹیکس فری بجٹ منظور کرلیا ، تنخواہوں میں 30 ،پنشن میں 5 فیصد اضافہ ،6 کھرب روپے کا قرضہ فوری اتارنے کا فیصلہ

لاہور(نمائندہ مقامی حکومت)نگران پنجاب کابینہ نے نئے مالی سال 2023-24کے ابتدائی 4ماہ کا 17کھرب 19 ارب 16 کروڑ سے زائد کاٹیکس فری بجٹ منظور کرلیا ، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ کیا گیا ہے،پنشن میں 5سے20فیصد تک اضافہ کردیا گیا جبکہ نگران وزیر اعلیٰ نےفوری طور پر 6کھربروپےکا قرض اتارنےکا فیصلہ کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں صوبے کے لئے آئین کے آرٹیکل 164 کے تحت آئندہ مالی سال2023-24 کے ابتدائی چار ماہ کا ٹیکس فری بجٹ منظوری دی گئی اجلاس میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی جو ایڈہاک ریلیف کی مد میں دیا جائے گا جب کہ 80 سال سے زائد عمر کے پنشنرز کی پنشن میں 20 فیصد اضافہ بھی منظور کرلیا گیا چار ماہ کے عبوری بجٹ میں پنجاب میں انفارمیشن ٹیکنالوجی کے کاروبار اور تعلیم پر تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور کابینہ نے آئی ٹی انڈسٹریز سے ٹیکسز اور ڈیوٹیز معاف کرنے کی منظوری دی ہے، آئی ٹی انڈسٹریز سے تمام ٹیکسز اور ڈیوٹیز معاف کرنے،صحت اورتعلیم کے بجٹ میں 31 فیصد اضافےکی منظوری ،تعلیم کیلئے 195 ،صحت کیلئے 183 ارب مختص کیا گیا، ایک ارب روپےکا جرنلسٹ انڈوومنٹ فنڈ بھی قائم کیا گیا ہے۔کابینہ اجلاس میں پنجاب کے عوام کو ریلیف دینے کیلئے 70 ارب روپے مختص کرنے کی منظوری دی گئی جب کہ اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح 3 فیصد تک بڑھانے کی تجویز مسترد کرتے ہوئے تعمیراتی صنعت کے فروغ کے لیے اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح ایک فیصد مقرر کرنے کی منظوری دی. عبوری بجٹ میں زرعی ترقی اور کاشتکاروں کو ریلیف کے لیے بجٹ میں 47 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جب کہ جاری مالی سال زراعت کے لیے 12 ماہ میں بارہ اب روپے رکھے گئے تھے۔ بجٹ میں پہلے 4 ماہ کے دوران 50 فیصد جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کا فیصلہ کیا گیا اس کے علاوہ 2017 سے بند پاور پلانٹ کو فنکشنل کرنے کے لیے 16 ارب روپے مختص کرنے اور صحت وتعلیم کے بجٹ میں 31 فیصد اضافے کی منظوری دی گئی. نگراں کابینہ نے لاہور نالج پارک میں انفارمیشن ٹیکنالوجی پارک کے قیام اور صحافیوں کے لیے ایک ارب روپے سے انڈونمنٹ فنڈ قائم کرنے کی منظوری بھی دی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا گیا، عوام کو ریلیف دینے کیلئے 4 ماہ کے لیے 70 ارب روپے مختص کیے گئے جب کہ مختصر مدت میں جاری ترقیاتی منصوبوں کو بھی مکمل کرنا ہے۔صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عامر میر نےصوبائی وزیر صنعت وتجارت ایس ایم نتویر کے ہمراہ پنجاب سول سیکرٹریٹ میں پنجاب کے بجٹ کے حوالے سے پریس کانفرنسسے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی قیادت میں پنجاب کی نگران حکومت نے 4ماہ کے لئے عوام دوست بجٹ پیش کیا ہے جس میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ بزنس سے سیلز ٹیکس کا خاتمہ کر دیا گیا ہے جس سے آئی ٹی کی ایکسپورٹ بڑھے گی۔ غریب عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے 70ارب روپے رکھے گئے ہیں انھوں نے کہا کہ پنجاب کی نگران کابینہ نے آئین کے آرٹیکل 126کے تحت 4 ماہ کے حکومتی اخراجات اور آمدن کی منظوری دی ہے۔ جو یکم جولائی 2023ء سے 30 اکتوبر 2023ء تک ہوں گے۔ 4 ماہ کا لے آؤٹ بشمول آمدن و اخراجات 1719 ارب روپے ہے جس میں سے 881ارب روپے وفاق کی طرف سے اور 194ارب روپے پنجاب خود اکٹھے کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔ پنجاب میں 4800جاری سکیموں میں سے 2500 ترقیاتی سکیمیں اگلے 4ماہ میں مکمل کر لی جائیں گی۔انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعلیٰ محسن نقوی کی خصوصی کاوشوں سے 1 ارب روپے کا جرنلسٹ انڈومنٹ فنڈ کا قائم کیا گیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر عامر میر نے کہا کہ نگران وزیر اعلیٰ کا انتخاب الیکشن کمیشن نے کیا ہے اور حکومت الیکشن کمیشن کے زیر نگرانی کام کررہی ہے۔جیسے ہی الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوگاتو نگران حکومت الیکشن کراکے چلی جائے گی۔اس موقع پر صوبائی وزیر صنعت وتجارت و توانائی ایس ایم تنویر نے کہا ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت نے پنجاب بنک اور دیگر بنکوں سے گندم کیلئے لئے گئے 600ارب روپے کے قرض اتارنے کا فیصلہ کیا ہے جس پر روزانہ 25کروڑ روپے سود ادا کیا جارہاہے۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہتا ہے تو 2024ء میں یہ قرض 1000 ارب روپے جبکہ 2025ء میں 2000ارب روپے ہوجائے گا جس پر حکومت کو روزانہ 80کروڑ روپے کا سود ادا کرنا پڑتا۔ پنجاب کی نگران حکومت نے اس قرض کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور سود کی مند میں بچائی گئی رقم عوام کی فلاح وبہبود پر خرچ کی جائے گی اور یہ پنجاب حکومت کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ انھوں نے کہا کہ صوبے میں جاری تعمیراتی سکیمیں اگلے 4ماہ میں 50فیصد مکمل کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہےپنجاب تھرمل پاور کمپنی لمٹیڈ نے 2017ء میں 1240 میگا واٹ کے آر ایل این جی بیسیڈ پاور پلانٹ پر کام کا آغاز کیا تھا۔ جو کسی وجوہات کی بنا پر مکمل نہ ہوسکا۔ پنجاب کی نگران حکومت اگلے 2ماہ میں اس منصوبے کو مکمل کر ے گی جس کے لئے 16ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تعلیم اور صحت کے بجٹ میں 31 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ نے اسٹامپ ڈیوٹی کی شرح3 فیصد تک بڑھانے کی تجویز مسترد کر دی جبکہ تعمیراتی صنعت کے فروغ کیلئے اسٹامپ ڈیوٹی1 فیصد کرنے کی منظوری دی۔دریں اثنانگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا دورہ کیا۔ محسن نقوی نے دل کے مریضوں کے لئے پی آئی سی میں علاج معالجے کی سہولتوں کا جائزہ لیا۔ محسن نقوی نے ایمرجنسی وارڈز کا معائنہ کیا،مریضوں کی عیادت کی اورخیریت دریافت کی اور مریضوں اور تیمارداروں سے پی آئی سی میں فراہم کردہ سہولتوں کے بارے استفسار کیا۔ محسن نقوی نے مریضوں سے بائی پاس اور انجیو گرافی کی سہولت کے بارے دریافت کیا۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے پی آئی سی میں انجیو پلاسٹی گائیڈنگ کیتھیٹرز کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری صحت کو انجیو پلاسٹی گا ئیڈنگ کیتھیٹرز کی فوری فراہمی کے لئے موقع پر ہی ہدایات دیں۔ محسن نقوی نے ہارٹ اٹیک کے مریضوں کے لئے پرائمری انجیو گرافی کی سہولت مہیا کئے جانے کا جائزہ لیا اور محسن نقوی نے پی آئی سی میں صفائی کے انتظامات کا بھی مشاہدہ کیا۔ نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہا کہ رش کے باوجود ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف محنت سے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف ہیں۔ پی آئی سی میں علاج معالجے کی سہولتوں کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ پی آئی سی میں انجیو پلاسٹی گائیڈنگ کیتھیٹرز کی کمی کو دور کرنے کیلئے سیکرٹری صحت کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

متعلقہ خبریں