گندم کی پیداوار میں تین من فی ایکڑ اضافے کے لئے زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کا 20 ہزار سے زائد طلبہ پر مشتمل قافلہ صوبہ پنجاب کے 5ڈویژن کے لئے روانہ ہو گیاہے: وائس چانسلر زرعی یونیورسٹی فیصل آباد

فیصل آباد(نمائندہ مقامی حکومت)حکومت پنجاب کی جانب سے محکمہ زراعت توسیع اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے کارکنان اور پرعزم نوجوان مختلف اضلاع میں 9روزہ دورے کے دوران کسانوں کو زمین کی تیاری، بیج کے انتخاب، آبپاشی کے جدید رحجانات اور کھادوں کے استعمال کے بارے میں نئی جدتوں پر مشتمل ٹیکنالوجی کی آگاہی مہم کا حصہ ہوں گے۔ یہ طلبا و طالبات پانچ ڈویژن بشمول گوجرانوالہ، لاہور، سرگودھا، فیصل آباد اور ساہیوال میں کاشتکاروں کو گندم کی بوائی کے حوالے سے جدید تحقیقات سے روشناس کریں گے۔اس تمام تر کاوش کا مقصد پنجاب کے نہری رقبہ جات میں گندم کی فی ایکڑ پیداوار تین من تک بڑھانا ہے جس سے نہ صرف پاکستان میں خودکفالت کی منزل کا حصول یقینی ہو گا بلکہ برآمدات کے حوالے سے بھی نئے امکانات پیدا کئے جا سکیں گے۔ 2008ء میں پاکستان کو تین ملین ٹن گندم درآمد کرنا پڑی تھی جس پر اس وقت زرعی یونیورسٹی کے طلبہ نے گاؤں گاؤں جا کر کاشتکاروں کو آگاہی دیتے ہوئے اگلے سال پانچ ملین ٹن گندم کی پیداواریت میں اضافے کو یقینی بنایا۔ یاد رہے کہ ڈی جی ایکسٹنشن پنجاب ڈاکٹر انجم علی بٹر اور ڈائریکٹر ایکسٹنشن فیصل آباد ڈویژن چوہدری عبدالحمید کی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ساتھ مشترکہ کاوشوں سے گندم مہم کا اجراء کیا جا رہا ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کی جانب سے ڈین کلیہ زراعت پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ ملک اور پروفیسر ڈاکٹر محمد جلال عارف پرنسپل آفیسر شعبہ تعلقات عامہ و مطبوعات مہم کے فوکل پرسنز مقرر کئے گئے ہیں۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خاں کی زیرصدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یونیورسٹی کے تمام اساتذہ اپنے اپنے متعلقہ و قریبی اضلاع میں طلباوطالبات کو لے کر کسانوں کی عملی مدد کے لئے روانہ ہوں گے اور یہ مہم 9دن تک بغیر کسی وقفے کے جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فی ایکڑ اوسط پیداوار 31من ہے جبکہ ترقی پسند کاشتکار 60من تک حاصل کر رہے ہیں۔ انہوں نے آگاہ کیا کہ پنجاب حکومت کے زیراہتمام گندم مقابلہ جیتنے والے نے 92من تک فی ایکڑ پیداوار حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ اس نوروزہ گندم اگاؤ مہم کے تحت تین دن روڈ شو، چار دن کاشتکاروں کی تربیت کے ساتھ ساتھ سمارٹ فارمر گیدرنگ اور گرینڈ ریلی کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔ ڈاکٹر اقرار احمد خاں نے کہا کہ ہمارے ہاں کسان کے پاس وسائل نہ ہونے کی وجہ سے اسے زرعی مداخل حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے مجموعی طور پر فی ایکڑ پیداوار میں کمی کا مسئلہ لاحق رہتا ہے۔ انہوں نے تصدیق شدہ بیج کی وافر مقدار میں عدم فراہمی کو بھی پیداواریت میں کمی کا ایک اہم ترین سبب قرار دیا۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ محکمہ زراعت توسیع پنجاب اور زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے اشتراک سے کسانوں کے ساتھ گندم کی بوائی کے اس عمل سے گندم کی بھرپور پیداوار حاصل ہو سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ مہم گندم میں خودکفالت، خوشحالی و ترقی و کامرانی کی منزل کے حصول کی جانب اہم پیش رفت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ بروقت بوائی، تصدیق شدہ بیج، ڈرل سوئنگ، کھادوں کے متناسب استعمال اور جڑی بوٹیوں کے تدارک کو رواج دے کر فی ایکڑ پیداوار میں تیس سے پچاس فیصد تک اضافے کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھادوں کے متناسب استعمال پیداواریت میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ کاشتکاروں کی معاشی حالت کو بھی بہتر کرنے میں مددگار ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر چھٹے کی بجائے ڈرل سے بوائی کو ترویج دینے کے لئے کاشتکاروں کو قائل کیا جائے تو اس اقدام کی مرہون منت بیس فیصد تک پیداواریت میں بڑھوتری لائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر گندم اور مکئی کی آمیزش سے آٹے کے استعمال کو فروغ دیا جائے تو اس سے غذائیت میں کمی جیسے مسائل پر قابو پایا جا سکے گا۔ اجلاس میں گندم مہم کے کوارڈی نیٹرز پرووائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر انس سرور قریشی، پروفیسر ڈاکٹر امان اللہ ملک، پروفیسر ڈاکٹر مسعود صادق بٹ، پروفیسر ڈاکٹر اصغر باجوہ، پروفیسر ڈاکٹر محمد اسلم مرزا، پروفیسر ڈاکٹر سرفراز حسن، پروفیسر ڈاکٹر محمد ارشاد نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں