حکومت نے چئیرمین نیب کو ہٹانے کا اختیارسپریم جوڈیشل کونسل سے واپس لے کر صدر مملکت کو دے دیا
وفاقی حکومت نے چئیرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار سپریم جوڈیشل کونسل سے واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق نیب آرڈیننس میں دوبارہ ترمیم کے بعد وفاقی حکومت نے نیا آرڈیننس جاری کر دیا۔صدر پاکستان کی منظوری کے بعد تیسرا نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کیا گیا۔ نئے ترمیمی آرڈیننس کے تحت چئیرمین نیب کو ہٹانے کا اختیار صدر مملک کو مل گیا ہے۔اس آرڈیننس کے مطابق نیب آرڈیننس کے تحت چئیرمین کی مدت ملازمت 4 سال ہو گی۔ چئیرمین نیب کو عہدے سے ہٹانے کا اختیار صرف صدر مملکت کو ہو گا۔ چئیرمین نیب کو ہٹانے کے لیے وہی بنیاد ہو گی جو سپریم کورٹ کے جج کے لیے ہوتی ہے۔ الیکٹرانک ڈیوائسز کی تنصیب تک پُرانے طریقے سے شہادتیں قلمبند کی جائیں گی۔
ترمیمی آرڈیننس کے مطابق چھ اکتوبر سے پہلے کے فراڈ کے تمام مقدمات نیب سن سکے گا۔آرڈیننس کے تحت عوام الناس سے دھوکہ اور فراڈ کیسز واپس نیب کے حوالے کر دیے گئے ہیں اور مضاربہ کیسز، فراڈ اور دھوکہ دہی کے کیسز کو 6 اکتوبر سے پہلے کی پوزیشن پر بحال کردیا گیا ہے، جس کے بعد نیب اور احتساب عدالتوں کو فراڈ کیسز پر کاروائی کا اختیار دے دیا گیا۔ آرڈیننس کا اطلاق بھی چھ اکتوبر سے ہو گا۔آرڈیننس کچھ دیر بعد احتساب عدالت اسلام آباد میں پیش کیا جائے گا۔واضح رہے کہ چھ اکتوبر کو آرڈیننس میں یہ اختیار سپریم جوڈیشل کونسل کو دیا گیا تھا۔ 6 اکتوبرکےآرڈیننس میں اختیار آرٹیکل 209 کے تحت جوڈیشل کونسل کو دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ 16 اکتوبر کو وفاقی حکومت نے نیب ترمیمی آرڈیننس میں مزید ترامیم کا فیصلہ کیا تھا۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع نے بتایا کہ وسیع دھوکہ دہی اورفراڈ نیب کےدائرہ اختیار میں واپس لایا جائے گا۔ احتساب عدالت کو زر ضمانت کے تعین کا اختیار دینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جبکہ موجودہ آرڈیننس میں ملزم پرکرپشن کی نسبت سےزر ضمانت رکھا گیا۔