وزیر خزانہ اور مشیر تجارت کا گندم کی 2200روپے امدادی قیمت پر عدم اِتفاق
اسلام آباد (نمائندہ مقامی حکومت) وفاقی حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 2200روپے فی چالیس کلو گرام مقرر کرنے کی پنجاب حکومت کی سفارش سے عدم اتفاق کیا ہے۔ وفاقی حکومت کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو شوکت فیاض احمد ترین اور وزیراعظم کے خصوصی مشیر برائے کامرس عبدالرزاق دائود نے اپنے اپنے ڈویژنوں کے عہدیداروں سے جامع مشاورت کر لی ہے اور اُنہوں نے نئی فصل کی گندم کی سپورٹ پرائس یہ کہہ کر 2200فی چالیس کلو گرام مقرر کرنے سے عدم اتفاق کیا ہے کہ اگر وفاق نے ایسا کیا تو ملک کے اندر افراط زر‘ مہنگائی‘ گرانی کا طوفان اٹھ کھڑا ہو گا کیونکہ سابقہ دور حکومت میں کم و بیش پانچ سال مسلسل گندم کی سپورٹ پرائس 1400روپے فی چالیس کلو گرام برقرار رکھی گئی تھی‘ اسکے نتیجے میں عوام کو 20کلو آٹا تھیلا ساڑھے سات آٹھ سو روپے میں دستیاب رہا۔ موجودہ حکومت نے گزشتہ سال گندم کی سپورٹ پرائس 1800روپے فی چالیس کلو گرام کر دی اور پنجاب فوڈ ڈیپارٹمنٹ نے 20کلو گرام سرکاری آٹا تھیلا 1100روپے میں فروخت کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ اگر گندم کی نئی فصل سے حکومت نے گندم کی سپورٹ پرائس 2200روپے فی چالیس کلو گرام کرنے کا فیصلہ کر ہی لیا تو وزیراعظم عمران خان کا عوام کو مہنگائی سے بچانے کا ویژن اپنی موت آپ مر جائیگا۔ ذرائع کے مطابق آنیوالے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پنجاب محکمہ زراعت کی سفارش کردہ 2200روپے فی چالیس کلو گرام قیمت مقرر کرنے کا جائزہ لیا جائیگا اور وزیراعظم کسی بھی صورت گندم کی سپورٹ پرائس نئی فصل کیلئے 2200روپے فی چالیس کلو گرام سندھ کی طرح مقرر نہیں کرینگے کیونکہ ان دنوں ملک میں تحریک عدم اعتماد کا بحران چل رہا ہے۔