پاکستان کو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی جانب سے چوتھی متواتر رپورٹ میں ملک میں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کے حوالے سے 340 تجاویز موصول ہوئی ہیں۔
اسلام آباد(نمائندہ مقامی حکومت) حکومت آئندہ اجلاس میں ان تجاویز کا جائزہ لے گی جس کے بعد اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (ایچ آر سی) کو رپورٹ بھیجی جائے گی۔جنیوا میں قائم ہیومن رائٹس کونسل کے ورکنگ گروپ آن یونیورسل پیریڈک ریویو کی جانب سے تیار کردہ رپورٹ کے دستیاب مسودے کے مطابق اس رپورٹ میں شامل تمام نتائج یا تجاویز متعلقہ ریاست کی صورتحال کی عکاسی کرتی ہیں، ورکنگ گروپ کی جانب سے ان کی مجموعی طور پر توثیق نہیں کی جانی چاہیے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان تجاویز پر پاکستان کے ردعمل کو انسانی حقوق کونسل کے 53ویں اجلاس میں منظور کی جانے والی نتائج کی رپورٹ میں شامل کیا جائے گا۔انسانی حقوق کونسل نے ارجنٹائن، گیمبیا اور نیپال کو پاکستان کے جائزے میں سہولت کے لیے نمائندہ گروپ (ٹرائیکا) کے طور پر منتخب کیا۔انگولا، بیلجیم، جرمنی، لیچٹینسٹائن، پاناما، پرتگال کے ذریعہ پیشگی تیار کردہ سوالات کی فہرست (جسے گروپ آف فرینڈز کی جانب سے عمل درآمد، رپورٹنگ اور فالو اپ کے قومی طریقہ کار کے تحت تیار کیا گیا) کو سلووینیا، اسپین، سویڈن، برطانیہ، شمالی آئرلینڈ اور امریکا کی جانب سے نمائندہ گروپ (ٹرائیکا) کے ذریعے پاکستان بھیجا گیا۔انٹرایکٹو ڈائیلاگ کے دوران 122 وفود نے بیانات دیے، کینیڈا نے خواتین ووٹرز کی رجسٹریشن کو یقینی بنانے اور انہیں اپنے ووٹ ڈالتے وقت تشدد اور حق رائے دہی سے محروم ہونے سے بچانے کے لیے ایک پائیدار پالیسی وضع کرنے کی تجویز پیش کی۔متعدد ممالک نے جبری گمشدگی سے شہریوں کے تحفظ کے لیے عالمی کنونشن کی توثیق اور اسے ملکی قانون میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔لکسمبرگ نے سزائے موت پر پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی اور سزائے موت کے خاتمے کے حوالے سے شہری اور سیاسی حقوق کے عالمی معاہدے کے دوسرے اختیاری پروٹوکول کی توثیق کی۔پولینڈ نے عالمی انسانی حقوق کے قانون کے مطابق مذہب یا عقیدے کی آزادی کا مکمل احترام کرنے، مذہبی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے خلاف امتیازی سلوک کرنے والی قانونی دفعات کو منسوخ کرنے پر زور دیا۔آسٹریلیا نے صحافیوں پر غیر ضروری پابندیوں سے بچنے اور ان کی حفاظت اور فلاح و بہبود کے تحفظ کے لیے ’پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ‘ میں ترمیم سمیت اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔