کراچی(نمائندہ مقامی حکومت)جولائی 2021ء میں 38؍ فیصد افراد نےمعاشی بحران سےنکلنےکے وزیراعظم کے دعوے پر اعتبار نہ کرنے کا کہا ۔ اب 57؍ فیصد کہنے لگے کہ معیشت کی بحالی کا وزیراعظم کادعویٰ قابل اعتبار نہیں۔ بھروسہ کرنے والوں کی تعداد بھی کم ہونے ہولگی۔ جولائی2021 کےسروےمیں وزیراعظم کے بیان پر 17 فیصد نے بھروسہ کیا تھا، جب کہ اب وزیراعظم پر بھروسہ کرنے والوں کی تعداد گھٹ کر صرف 7 فیصد رہ گئی۔ جولائی میں معاشی سمت درست نہ سمجھنے والوں کی شرح56 فیصد تھی جبکہ موجودہ سروے میں اس میں 19فیصد کااضافہ ہوگیا۔ معاشی سمت درست سمجھنےوالوں کی شرح جولائی میں 43؍ فیصد تھی جو اب کم ہوکر 24 فیصدرہ گئی۔77 فیصدپاکستانیوں نےمہنگائی کو ملک کا سب سےبڑا مسئلہ بھی کہا ۔ اس بات کا انکشاف پلس کنسلٹنٹ کی سہہ ماہی سروے رپورٹ میں ہوا ۔ جس میں 18 سو سے زائد افراد نےملک بھرسےحصہ لیا ۔یہ سروے 4اکتوبر سے11 اکتوبر2021 کےدرمیان کیا گیا۔سروے میں جولائی میں معاشی سمت درست نہ سمجھنے والوں کی شرح 56 فیصد تھی جب کہ موجودہ سروےمیں اس میں 19فیصد کا اضافہ ہوگیااور یہ 75فیصد ہوگئی ۔جبکہ معاشی سمت کو درست سمجھنے والوں کی شرح جولائی میں 43؍ فیصد تھی جو اب کم ہوکر 24فیصد رہ گئی ہے۔ موجودہ سروے میں معاشی سمت کو غلط کہنے والوں کی سب سے زیادہ شرح پنجاب میں 79فیصد نظر آئی ۔ سندھ میں 73 فیصد، خیبر پختونخوا میں 67فیصد جبکہ بلوچستان میں 59فیصد نے حکومتی معاشی سمت کو غلط کہا۔ سہ ماہی رپورٹ میں جولائی میں92فیصد پاکستانیوں نے مہنگائی میں اضافے کا کہا تھاجبکہ موجودہ سروے میں 98 فیصد پاکستانیوں نے گزشتہ تین ماہ میں مہنگائی میں اضافےکا شکوہ کیا جبکہ صرف 2 فیصد نےمہنگائی میں کمی ہونے کا کہا پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کے سوال پر سروے میں77 فیصد افراد نے مہنگائی کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا۔35 فیصد نے کرپشن ،25فیصد نے بیروزگاری ، 11 فیصد نےلوڈ شیڈنگ جبکہ10فیصد نے اخراجات پورا نہ ہونے کو پاکستان کے اہم مسائل میں شمار کیا ۔ سروے میں 61 فیصد افراد نے موجودہ خراب مالی حالات کی ذمہ داری موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیز کو ٹہرایا جبکہ 30 فیصد نے سابقہ حکومتوں کی جانب سے قرضے لینے کو اس کی وجہ قرار دیا۔ سروے میں مشیر خزانہ شوکت ترین کی کارکردگی بھی 53 فیصدافراد کو پسند نہیں آئی۔جبکہ 13فیصد نے کارکردگی سے مطمئن ہونے کا کہا۔ 29 فیصد نے کارکردگی پر درمیانہ موقف اختیار کیا۔ گزشتہ سروے میں مشیر خزانہ شوکت ترین کی کارکردگی سے 38فیصد افراد غیر مطمئن جبکہ35 فیصد مطمئن تھے۔