لاہور(نمائندہ مقامی حکومت ) پنجاب کی سیاسی تاریخ میں غلام حیدر وائیں واحد وزیراعلیٰ پنجاب تھے جنہیں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہٹایاگیا، حکمران جماعت کے وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہوئی تو قیادت کے حکم پر انہوں نے فوراً استعفیٰ پیش کردیا یوں وہ عدم اعتماد کا سامنا کرنے سے بچ گئے۔ صوبے کی پارلیمانی تاریخ قیام پاکستان سے تک برسر اقتدار رہنے والے وزرائے اعلیٰ میں 2 وزرائے اعلیٰ ہی اپنی آئینی مدت پوری کر سکے قیام پاکستان کے بعد نواب افتخار حسین خان ممدوٹ پہلے وزیراعلیٰ پنجاب تھے ان کا دور حکومت 5اگست 1947سے 6نومبر1948تک رہا۔ ایک بار پھر وہ 15نومبر1948سے 25جنوری 1949تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ دوسرے وزیراعلیٰ کے طور پر میاں ممتاز محمد خان دولتانہ 5اپریل 1957سے 2اپریل 1953تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ ان کے بعد ملک محمد فیروز خان نون کے نام قرعہ نکلا اور وہ 3اپریل 1953سے 21مئی 1955تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے ۔ اِن کے بعد سردار عبدالحمید خان دستی کو وزارت اعلیٰ ملی جو 21مئی 1955سے 14اکتوبر تک وزیراعلیٰ رہے ڈاکٹر خان صاحب 14اکتوبر 1955سے 16جولائی 1957۔ سردار عبدالرشید خان 16جولائی 1957سے 18مارچ 1958اور نواب مظفر علی خان قزلباش 18مارچ 1958سے 7اکتوبر 1958تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ شیخ مسعود صادق کو 1962سے 1965تک لیڈر آف ہاؤس رہنے کا اعزاز حاصل ہوا ۔ ان کے بعد خان حبیب اللہ 1965سے 1966تک جبکہ ملک خدا بخش بچہ 1966سے 1969تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ 1973کے آئین کے بعد ملک معراج خالد پنجاب کے پہلے وزیراعلیٰ منتخب ہوئے، صرف چودھری پرویز الٰہی اورمیاں شہبازشریف کو پانچ پانچ سال آئینی مدت پوری کرنے کاموقعہ ملا، باقی وزرائے اعلیٰ سیاسی لڑائیوں اور اختلافات کی وجہ سے آتے جاتے رہے۔ سردار عثمان بزدار کو بھی آئینی مدت پوری کرنے کا موقعہ نہ ملا اور وہ 20اگست 2018ءسے 28مارچ 2022تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ پنجاب کے سابق وزراعلیٰ کے ادوار کا جائزہ لیا جائے تو ملک معراج خالد 2مئی 1972سے 12نومبر 1973ءتک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ اِن کے بعد غلام مصطفی کھر 12نومبر 1973ءسے 15مارچ 1974ءتک وزیراعلیٰ پنجاب رہے محمد حنیف رائے نے 15مارچ 1974سے 15جولائی 1975تک وزارت اعلیٰ سنبھالی۔ناب صادق حسین قریشی 15جولائی 1975سے 11اپریل 1977تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔انکا 5جولائی 1977تک کا دور منتخب وزیراعلیٰ کا دور کہلاتا ہے۔ مسلم لیگ نون کے رہبر اور سابق وزیراعظم میاںمحمد نوازشریف نے 10اپریل 1985کو اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔ ان کی وزارت اعلیٰ 9اپریل 1985سے 30مئی 1988تک رہی۔ بطور نگران وزیراعلیٰ انہوں نے 31مئی 1988ءسے 2دسمبر 1988ءتک بطور نگران وزیراعلیٰ پنجاب صوبے کے معاملات دیکھے۔ میاں محمد نوازشریف نے 2دسمبر 1988سے 8اگست تک پنجاب کی وزارت اعلیٰ سنبھالی اِن کے بعد غلام حیدر وائیں وزیراعلیٰ پنجاب بنے انہوں نے 13اگست 1990ءسے 8نومبر1990ءتک وزارت اعلیٰ سنبھالی۔ غلام حیدر وائیں نے 10نومبر1990ءکو ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اور 25اپریل تک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ اِن کے بعد میاں منظور احمد وٹو نے 25اپریل 1993ءسے 29مئی 1993تک وزارت اعلیٰ سنبھالی جبکہ اس دوران 26اپریل کو ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا۔ میاں منظور احمد وٹو 29مئی 1993ءسے 18جولائی 1993ءتک بطور نگران وزیراعلیٰ پنجاب بھی رہے۔ اِن کے بعد شیخ منظور اعلیٰ کو نگران وزیراعلیٰ پنجاب مقررکیاگیا جو 19جولائی 1993ءسے 20اکتوبر 1993تک نگران وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ میاں منظور احمد وٹو نے 21اکتوبر 1993ءکو ایوان سے اعتماد کا ووٹ حاصل کیا اس کے بعد 20اکتوبر 1993ءسے 12ستمبر 1995اور پھر 3نومبر1996ءسے 16نومبر 1996تک بطور وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ سردار عارف نکئی نے 14ستمبر1995ءکو پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا ان کا دور حکومت 13ستمبر1995ءسے 3نومبر1996ءتک رہا ان کے بعد میاں محمد افضل حیات کو 17نومبر 1996سے 20فروری 1997ءتک نگران وزیراعلیٰ پنجاب مقرر کیاگیا۔ مسلم لیگ نون کے سربراہ میاں محمد شہبازشریف نے 21فروری کو پنجاب اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیا، ان کا دور حکومت 20فروری 1997ءسے 12اکتوبر 1999تک محیط تھا۔ مسلم لیگ قاف کے سربراہ چودھری پرویز الٰہی پنجاب کے پہلے وزیراعلیٰ تھے جنہوں نے اپنی آئینی مدت پانچ سال پوری کی انہوں نے 20نومبر2002ءسے 18نومبرتک وزارت اعلیٰ سنبھالی ۔ اِن کے بعد مسلم لیگ نون کی طرف سے سردار دوست محمد کھوسہ وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے ان کا دور حکومت 12اپریل 2008ءسے 6جون 2008ءتک محیط تھااِن کے بعد میاں محمد شہبازشریف دوسری بار وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے لیکن اِس بار انہیں بھی وزارت اعلیٰ پانچ سال کرنے کا موقعہ ملا وہ 8جون 2008ءسے 27مارچ 2013ءتک وزیراعلیٰ پنجاب رہے۔ ایک بار پھر شہبازشریف وزیراعلیٰ پنجاب منتخب ہوئے ان کا دور حکومت 6جون 2013ءسے 8جون 2018تک محیط رہا۔