صوبائی حکومت نے سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں متفقہ طور پر ترمیم کردی ہے جس کے بعد اکثریتی ووٹوں سے منتخب کسی بھی شخص کے میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین یا وائس چیئر مین بننے کی راہ ہموار ہوگئی


کراچی (نمائندہ مقامی حکومت) سندھ لوکل گورنمنٹ(ترمیمی) بل 2023 میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی شخص جو صوبے میں براہ راست یونین کمیٹی/کونسل کا چیئرمین یا وائس چیئرمین منتخب نہ ہوا ہو تو شہر/ڈسٹرکٹ کونسل میں اکثریتی ووٹوں سے منتخب ہونے کی صورت میں ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشن کا میئر/ ڈپٹی اور ڈسٹرکٹ کونسل کا چیئرمین یا وائس چیئرمین بن سکتا ہے ہے لیکن عہدہ سنبھالنے کے چھ ماہ کے اندر اسے متعلقہ کونسل سے بطور رکن منتخب ہونا ہو گا ۔سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 میں کہا گیا تھا کہ میئر کا الیکشن لڑنے کے لیے کسی بھی شخص کو میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی حدود میں یونین کونسل کا چیئرمین ہونا چاہیے لیکن اس نئے قانون کے تحت کوئی بھی شخص میئر کے الیکشن کے لیے کھڑا ہو سکتا ہے۔حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جماعتوں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے متحدہ مجلس عمل کے عبدالرشید نے بھی ترمیمی بل کی حمایت کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا کیونکہ ایوان میں تحریک انصاف کا کوئی بھی رکن اسمبلی موجود نہیں تھا۔جماعت اسلامی کے میئر کے امیدوار حافظ نعیم الرحمٰن یونین کونسل چیئرمین منتخب ہو چکے ہیں۔پیپلز پارٹی کے ذرائع کے مطابق ترمیمی بل کے بعد حکمران جماعت کراچی کے سابق ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کو میئر کے عہدے کے لیے کھڑا کر سکے گی کیونکہ مرتضٰی وہاب نے براہ راست یوسی چیئرمین کے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا

متعلقہ خبریں