سیاسی بے یقینی، پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد خطرے میں

لاہور(نمائندہ مقامی حکومت) ملک میں سیاسی بے یقینی کی وجہ سے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا انعقاد خطرے میں پڑ گیاہے۔ سیاسی جماعتوں کی نظریں بلدیاتی انتخابات کی تیاریوں کی بجائے مرکز اور پنجاب میں وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی تبدیلی پر مرکوز ہیں، اِسی لیے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا معاملہ ہوا میں معلق نظر آرہا ہے۔ ابھی تک پنجاب لوکل گورنمنٹ ترمیم آرڈیننس سٹینڈنگ کمیٹی میں زیر غور ہے اِس کے بعد ترمیمی آرڈیننس کو پنجاب اسمبلی میں منظور بھی کروانا ہے لیکن حکمران جماعت، اتحادی قاف لیگ اور دیگر پارٹیاں مرکز اور پنجاب میں تبدیلی کے کھیل کا حصہ بنی ہوئی ہیں اِسی لیے ابھی تک ترمیمی سٹینڈنگ کمیٹی کے پاس ہی پڑا ہے، اِس صورت حال میں جہاں حکمران جماعت کے ذمہ داران اِس معاملے سے لاتعلق ہوکر جوڑ توڑ میں مصروف ہیں وہیں ٹکٹوں کی تقسیم اور دوسرے معاملات بھی بدستور رکے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ صوبے میں بلدیاتی انتخابات کا نام تک نہیں لیا جارہا، تاہم الیکشن کمیشن پنجاب بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں نہ صرف صوبے بھر میں حلقہ بندیاں مکمل کرچکا ہے بلکہ انتخابات پر اُٹھنے والے اخراجات کی مد میں قریباً آٹھ ارب روپے بھی حکومت سے مانگ رہا ہے لیکن ہر طرف سے خاموشی اور دیکھو اور انتظار کرو جیسی صورت حال دکھائی اور بتائی جارہی ہے، یہی وجہ ہے کہ تمام تر تیاریوں کے باوجود نہ صرف حکومت پنجاب کی طرف سے الیکشن کمیشن کو گرین سگنل نہیں دیا جارہا بلکہ اخراجات کی مد میں بھی ادائیگی نہیں کی جارہی۔وزیرقانون کا کہنا کہ 10 اپریل تک پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2022 ختم ہونے سے پہلے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلا کر حکومت پنجاب لوکل گورنمنٹ آرڈیننس کو اسمبلی سے منظور کروائے گی جس کے بعد الیکشن کمیشن کی نئے بلدیاتی ایکٹ کے تحت بلدیاتی اداروں کے انتخابات کرانے کی رکاوٹ دور ہو جائے گی اور مئی کے آخری ہفتے میں صوبے میں پہلے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کروائے دئیے جائیں گے ۔

متعلقہ خبریں